کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 156
بہرحال تعددِ زوجات کی اجازت میں کئی حکمتیں ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ فوت ہونے والوں میں عورتوں کی نسبت مردوں کی تعداد زیادہ ہے، اس لیے مردوں کو اسباب موت کا زیادہ سامنا رہتا ہے، جیسا کہ جنگوں میں مدمقابل آنا، دشمنوں کے خطرات سے نبرد آزما ہونا، سخت کاموں کو سرانجام دینا، دور دراز کے سفروں پر نکلنااور ایسے ہی دیگر امور جو تھکاوٹ و تکان اور خطرات سے بھرپور ہیں، ایسی صورت میں اگر تعدد زوجات سے روک دیا جائے تو بہت زیادہ عورتیں بغیر خاوندوں کے رہ جائیں گی، ان کے فوائد اور جنسی ضرورت کی تکمیل بھی ایسی صورت میں نہیں ہو پائے گی، جو لائق شرف و کرامت ہو اور جس پر خاندانوں ،قبیلوں اور گروہوں کی بنیاد ہے اور عورتیں ہوس پرستوں کے جال میں گر کر رہ جاتیں، جو ان پر ظلم و ستم سے کام لیتے اورنتیجتاً عزتیں پامال ہو جاتیں، نسل کم ہو جاتی ،اولاد زنا کثیر ہو جاتی خاندان بکھرجاتے اور معاشرہ میں دنگا وفساد مچ جاتا، نیز مصیبت عام ہو جاتی اور انتہائی خطرناک اور مہلک بیماریاں پھیل جاتیں۔ انھی حکمتوں میں سے ہے کہ تعددِ زوجات سے نسل بڑھتی ہے، کیونکہ کھیتی کے محل متعدد ہو جاتے ہیں اور اس میں بیج بونا امت میں اضافہ،اس کی قوت وسطوت اور مشکل فرائض زندگی میں تعاون کا حصول ہے، نیز اس زمین کی آبادکاری ہے جس کا انسان کو نائب بنایا گیا ہے، شریعت نے نکاح کی ترغیب اس مقصدکی خاطر دی ہے کہ جس سے پاکدامنی کی حفاظت ،نسل کی بہتات، عزتوں کا تحفظ اور نوع انسانی کی بقاء کی حفاظت ہو سکے، یہ بھی مقصود ہے کہ عورتیں اللہ تعالیٰ کے قانون کے تحت حیض ،نفاس،حمل وغیرہ کے زمانے سے گزرتی ہیں تو جب ایک آدمی کے نکاح میں متعدد بیویاں ہوں گی تو وہ اپنی شرمگاہ کو حرام سے بچا سکے