کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 154
تعدد ازواج 164۔تعدِد ازواج کا مسئلہ یقیناً اللہ تعالیٰ نے ہی مسلمان کے لیے جائز قراردیا ہے کہ ایک بیوی سے زیادہ چار تک سے شادی کر سکتا ہے، جبکہ ان کے واجبات کی ادائیگی کی استطاعت رکھتا ہو، ان کے مابین عدل و انصاف کرنے پر بھی اسے اعتماد ہو اور ظلم سے بے خوف ہو، اللہ تعالیٰ نے یہ حکم اپنی کتاب میں نازل کیا ہے اور اس کی وحی اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ہے۔فرمایا: ((وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا)) (النساء:3) ”اور اگر تم ڈرو کہ یتیموں کے حق میں انصاف نہیں کرو گےتو(اور)عورتوں میں سے جو تمھیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لو،دودو سے اور تین تین سے اور چار چار سے، پھر اگر تم ڈرو کہ عدل نہیں کرو گے تو ایک بیوی سے یا جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ ہیں(یعنی لونڈیاں)۔یہ زیادہ قریب ہے کہ انصاف سے نہ ہٹو۔“ اللہ تعالیٰ نے مسلمان آدمی کو اجازت دی ہے کہ ایک سے زیادہ