کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 151
انتظار کرنا ہے۔پھر اگر وہ رجوع کرلیں تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا ،نہایت رحم والا ہے۔“ (اللجنة الدائمة: 606) 157۔بیوی کے پاس دوبارہ آنے سے پہلے وضو کرنا۔ سوال: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:”جب تم میں سے کوئی ایک دوبارہ اپنی بیوی کے پاس آنا چاہے تو وضو کرے“کیا یہ حکم مرد کے ساتھ مختص ہے یا کہ عورت کو بھی شامل ہے؟ وضوءآدمی کے حق میں مشروع ہے،جبکہ وہ دوبارہ جماع کاارادہ کرے،کیونکہ یہ حکم بطور خاص مرد کو ہی دیا گیا ہے،نہ کہ عورت کو۔(اللجنة الدائمة: 18911) 158۔فرمان باری تعالیٰ ﴿ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ....... أَنَّىٰ شِئْتُمْکی تفسیر تفسیر ابن کثیر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،انھوں نے ارشاد باری تعالیٰ:﴿فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ﴾(البقرة:222) کے متعلق فرمایا کہ فرج میں کرو،اس کے علاوہ کسی اور طرف مت جاؤ،جس نے ایسا کیا اس نےظلم کیا اورحد سے بڑھا۔اور﴿ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ﴾(البقرة:223)کے متعلق بخاری ومسلم میں اس کے سبب نزول میں ہے کہ یہودی کہتے تھے جب مرد عورت کے سے پیچھے دخول کرتا ہے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے،تو آیت﴿ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ﴾(البقرة:223) نازل ہوئی ،یعنی جیسے تم چاہو،سیدھی لٹا کر یاالٹی لٹا کر جبکہ سوراخ ایک ہی ہو اور وہ اگلی جانب ہے ،اور دبر میں وطی کرنا حرام ،بہت بڑی بے حیائی اور کبیرہ گناہ ہے،ایسا کرنا بالکل ناجائز ہے۔(اللجنة الدائمة: 5699)