کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 150
ساتھ یہ بھی ملحوظ رکھاجائے کہ سخت حاجت یاضرورت کے بغیر عزل نہ کیاجائے اور عزل کاطریقہ یہ ہے کہ”دخول کے بعد علیحدہ ہوجانا تاکہ فرج سے باہر انزال ہو۔“(اللجنة الدائمة: 5438) 155۔فاقے کے ڈر سے حمل سقط کروادینا۔ سوال:جب عورت حاملہ ہوچکی ہواور دویاتین ماہ گزر جائیں تو وہ فاقے کے ڈر سے حمل ساقط کروادے۔یہ جائز ہے یا نہیں؟ اگرواقعتاً ایسا ہو جیسا کہ ذکر کیاگیا ہے یعنی فاقے کے خوف سے حمل ضائع کروادینا تو یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے،کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے متعلق بُرا گمان پایاجاتا ہے۔(اللجنة الدائمة: 3710) 156۔وہ مدت جس میں عورت اپنے خاوند کے ہم بستر ہونے کے متعلق صبر کرے۔ وہ مدت جس میں عورت غالباً اپنے خاوند سے صبر کرسکتی ہے،چار ماہ ہیں اور یہی وہ مدت ہے جوشرعاً ایلاء کرنے والے کے لیے مقرر کی گئی ہے،یعنی ایسا خاوند جو اپنی بیوی سے وطی نہ کرنے کی قسم کھالے،جنسی اعتبار سے یہی مدت زیادہ مناسب ہے کہ عورت کے لیے خاوند سے صبر کرنے کے متعلق مقرر کی جائے۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ((لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ)) (البقرة:226) ”ان لوگوں کے لیے جو اپنی عورتوں سے قسم کھالیتے ہیں، چار مہینے