کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 134
133۔بیوی کااپنے حقوقِ زوجیت معاف کردینا۔ اگر عورت خاوند کے نکاح میں رہنے کی خاطر اپنے حقوق ِ زوجیت معاف کردیتی ہے اور میاں بیوی کے درمیان اس پر اتفاق رائے ہوجاتا ہے تواس میں کوئی حرج نہیں،کیونکہ سودہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح میں رہنے کاارادہ ظاہر کیا،اس طرح کہ اپنی رات عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی،تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قبول کرلیا۔(اللجنة الدائمة:20688) 134۔نصرانی بیوی اور مسلمان بیوی کےحقوق کاموازنہ۔ حقوق یکساں ہی ہیں،جب دوسری بیوی بھی ہوتو لباس ،نان ونفقہ،رہائش،حسن معاشرت ،عدم ظلم اورتقسیم ایام میں عدل وانصاف قائم رکھا جائےگا۔(اللجنة الدائمة:11967) 135۔خاوند کا بیوی سے غائب ہونا۔ ایک ملازم اپنے گھر والوں سے مدتِ مدید کے لیے دور رہتا ہے،یہ معلوم ہی ہے کہ دیگر واجبات ادا کررہا ہے،صرف آنہیں سکتا۔ جب آدمی ایسے فریضے کی ادائیگی کے لیے طویل مدت کے لیے اپنی بیوی سے دور رہے،جو اس کے ساتھ خاص ہے یا اس کے گھر والوں کے لیے خاص ہے یا اس کے اور قوم وملک کے لیے عام بات ہے تو اس پر کوئی گناہ ہے نہ سزا،اور اگر بلاعذر اور بغیر ادائے واجب کے لمبی مدت غائب رہے اور بیوی اس پررضا مند ہوتو بھی کوئی گناہ اور سزا نہیں ہے اور اگر وہ راضی نہ ہوتو یہ گناہگار اورسزا کا مستحق ہے،کیونکہ اس نے بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی سے کام لیا ہے