کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 133
132۔اس آدمی کے اسلام کا حکم متعلق کیا ہے جسے شادی سے قبل یہ معلوم ہوگیا کہ وہ بانجھ ہے،تو شادی سے پہلے وہ کیاکرے؟ اولاً: اس آدمی کو چاہیے کہ شادی کرلے جب تک کہ یہ مہر،اخراجات اور بیوی سے ہم بستری کے قابل ہے،سنت پر عمل کرتے ہوئے اورشرمگاہ کی حفاظت کی خاطر،زندگی کے اُمور میں تعاون اور سسرالی روابط کو مضبوط ومستحکم کرنے کی غرض سے۔ ثانیاً:کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ طبی تحقیق اور معائنہ ،بانجھ پن وغیرہ کی غلط ریسرچ کرتا ہے۔فرض کریں یہ درست بھی ہوتو بانجھ پن کا علاج مادی ذرائع سے ممکن ہے اور کبھی یہ تقدیر کے فیصلوں سے بھی ختم ہوجاتا ہے،اللہ تعالیٰ پر کوئی مشکل نہیں،اللہ تعالیٰ نے زکریا علیہ السلام کی دعا قبول کرتے ہوئے اور انھیں عزت عطا فرماتے ہوئے ان کی بیوی کو قابل بنادیا اور اس نے یحییٰ علیہ السلام کو پیدا کیا،اسی طرح سارہ علیہ السلام نے اسحاق علیہ السلام کو جنم دیا،حالانکہ ابراہیم علیہ السلام اور سارہ علیہ السلام دونوں بڑھاپے کو پہنچ چکے تھے اور سارہ علیہ السلام کو بانجھ ہوئے ایک لمبا زمانہ گزر چکا تھا۔ ثالثاً: مسلمان پر لازم ہے کہ مادی اسباب کو بھی اپنائے اور معنوی اسباب کو بھی،جس طرح کے دعا اوربارگاہِ الٰہی میں عجز وتضرع کرے اور وہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو،اس لیے کہ رحمتِ الٰہی سے تو صرف کافر ہی مایوس ہوتے ہیں۔اس پر ضروری ہے کہ لڑکی کے گھر والوں کو حقیقتِ حال بتا دے اس لیے کہ یہ ایک عیب ہے۔ (اللجنة الدائمة:6747)