کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 126
124۔خاوند کا اپنی بیوی کو صلہ رحمی سے روکنا۔ صلہ رحمی واجب ہے، خاوند کے لیے جائز نہیں کہ بیوی کو اس سے منع کرے، کیونکہ قطع تعلقی کبیرہ گناہوں میں سے ہے،عورت کےلیے بھی جائز نہیں کہ اس میں خاوند کی اطاعت کرے،اس لیے کہ خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں ہوتی،بلکہ عورت اپنے مختص مال سے صلہ رحمی کرے،مراسلت کرے اور ان سے ملنے جائے،الا یہ کہ ملنے کی وجہ سے خاوند کے حق میں کوئی مفسدت واقع ہوتی ہو اور وہ اس طرح کہ عورت کا رشتہ دار اسے خاوند کے حوالے سے بدظن کرے تو پھر عورت کو چاہیے کہ اسے ملنے نہ جائے،لیکن پھر بھی صلہ رحمی کرتی رہے اور خرابی سے بھی دور رہے۔واللہ اعلم۔ (الفوزان :المنتقيٰ:216) 125۔ازدواجی مصلحت کے پیش نظر خاوند اپنی بیوی کو اس کے گھروالوں سے ملنے سے منع کردیتا ہے،اس کا کیا حکم ہے؟ جب بیوی کے اپنے گھروالوں سے ملنے پر عورت کے لیے دینی مفسدت یا اس کے خاوند کے حقوق میں خرابی پیدا ہوی ہوتو خاوند کے لیے جائز ہے کہ اپنی بیوی کو ان سے ملنے سے روک دے،کیونکہ اس حالت میں خاوند کا روکنا خرابی کے خاتمے کا موجب ہے ،عورت کو چاہیے کہ ان کی طرف گئے بغیر ہی صلہ رحمی کی کوئی صورت نکالے،خط وکتابت یا ٹیلی فون پر بات چیت کرلیا کرے، جبکہ کوئی خطرہ نہ ہو۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ((فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ)) (التغابن:16)