کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 123
جائے، تاکہ وہ اس کا مواخذہ کرے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(الفوزان :المنتقيٰ:228) 122۔مسئلہ عورتوں کا مردوں کو بستروں پر تنہاچھوڑدینا جبکہ وہ نافرمانی کریں راہ صواب سے ہٹ جائیں،سورہ نساء کی آیت(34) ((وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا))کی روشنی میں: یہ آیت عورتوں کے لیے دلیل نہیں بن سکتی، کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے: ((وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ۖ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا ۗ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرً)) (النساء:34) ”اور وہ عورتیں جن کی نافرمانی سے تم ڈرتے ہو،سو انھیں نصیحت کرو اور بستروں میں ان سے الگ ہو جاؤ اور انھیں مارو،پھر اگر وہ تمھاری فرمانبرداری کریں تو ان پر(زیادتی کا)کوئی راستہ تلاش نہ کرو،بے شک اللہ ہمیشہ سے بہت بلند،بہت بڑا ہے۔“ رہی مرد کی نا فرمانی تو اس کے متعلق ارشاد ہے: ((وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِن بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۚ)) (النساء:128) ”اور اگر کوئی عورت اپنے خاوند سے کسی قسم کی زیادتی یا بے رخی سے ڈرے تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس میں کسی طرح کی صلح کر لیں۔“ جب عورت اپنے خاوند کی عدم تو جگی کا خطرہ محسوس کرے تو اللہ تعالیٰ نے