کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 103
((وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ)) (البقرة:221) ”اورمشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو،یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔“ کی تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو اہل کتاب(یہود ونصاریٰ) کے علاوہ مشرکہ عورتوں سے شادی کرنے سے منع کیا ہے۔یہودیہ اور نصرانیہ عورت سے نکاح کے جواز کی دلیل درج ذیل فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ((الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ))(المائدة:5) ”آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئیں اور ان لوگوں کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے جنھیں کتاب دی گئی،اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے،اور مومن عورتوں سے پاک دامن عورتیں اور ان لوگوں کی پاک دامن عورتیں جنھیں تم سے پہلے کتاب دی گئی،جب تم انھیں ان کے مہر دے دو،اس حال میں کہ تم قید نکاح میں لانے والے ہو،بدکاری کرنے والے نہیں اور نہ چھپی آشنائیں بنانے والے۔“ پس اللہ تعالیٰ نے سورہ مائدہ کی آیت کے ساتھ مومنوں کے لیے پاکدامنہ آزاد یہودی اور نصرانی عورتوں سے نکاح جائز قرار دیا ہے،اس میں اس بات کی دلالت ہے کہ سورہ بقرہ میں جن مشرکہ عورتوں کے حرمت ِ نکاح کا ذکر ہے اس میں کتابیہ داخل نہیں ہے،جس طرح کہ اہل کتاب مرد بھی مشرکین