کتاب: 477 سوال و جواب برائے نکاح و طلاق - صفحہ 102
ہے۔فرمان ربانی ہے: ((وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ)) (الطلاق:4) ”اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں۔“ اس کے ساتھ نکاح باطل ہوگا،جائز نہیں ہے۔(اللجنة الدائمة:4945) 96۔کافر مرد کے ساتھ مسلمان عورت کی شادی۔ مسلم عورت کی شادی کافرمرد سے جائز نہیں۔ارشاد ربانی ہے: ((وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا)) (البقرة:221) ”اور نہ (اپنی عورتیں) مشرک مردوں کے نکاح میں دو،یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔“ (اللجنة الدائمة:13504) 97۔بیوی کے مرتد ہونے کا مسئلہ۔ کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ ایسی بیوی کو رکھے جومرتد ہوگئی ہے،چاہے سابقہ دین اپنالے جس پر وہ تھی،یاکسی اور دین میں چلی جائے،کیونکہ اسلام سے نکلنے کے بعد اگرچہ وہ یہودیت یانصرانیت کو اپنا لے اسے کتابیہ کا حکم نہیں لگ سکتا،وہ مرتد سمجھی جائے گی اور مرتدوں والے احکامات ہی اس پر لاگو ہوں گے۔ (اللجنة الدائمة:2192) 98۔فرمان باری تعالیٰ:﴿وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ.....﴾ کی تفسیر اللہ تعالیٰ کے فرمان: