سورة البقرة - آیت 86

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یقینا یہی لوگ ہیں جنہوں نے آخرت (کی زندگی) تاراج کرکے دنیا کی زندی مول لی ہے۔ (پس ایسے لوگوں کے لیے علاج کی کوئی امید نہیں) نہ تو ان کے عذاب میں کمی ہوگی، نہ کہیں سے مدد پا سکیں گے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

136: اللہ تعالیٰ نے تورات کے بعض احکام پر ان کے عمل نہ کرنے کا سبب یہ بتایا کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت پر ترجیح دی سوچا کہ اگر حلیفوں کی مدد نہ کی تو دنیا عار دلائے گی، اسی لیے عار کے مقابلے میں عذاب نار کو قبول کرلیا۔