سورة الانعام - آیت 122

أَوَمَن كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ذرا بتاؤ کہ جو شخص مردہ ہو، پھر ہم نے اسے زندگی دی ہو، اور اس کو ایک روشنی مہیا کردی ہو جس کے سہارے وہ لوگوں کے درمیان چلتا پھرتا ہو (٥٤) کیا وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جس کا حال یہ ہو کہ وہ اندھیروں میں گھرا ہوا ہو جن سے کبھی نکل نہ پائے ؟ اسی طرح کافروں کو یہ سجھا دیا گیا ہے وہ جو کچھ کرتے رہے ہیں، وہ بڑا خوشنما کام ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(119) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مؤمن اور کافر کی مثال بیان کی ہے، اور مقصود مؤ منوں کو کافروں کی اتباع سے نفرت دلا نا ہے، انسان کفر وضلالت میں بھٹک رہا تھا، اور گویا وہ مردہ تھا تو اللہ نے اس کے دل کو ایمان کے ذریعہ زندہ کیا اور وہ مؤمن بن گیا، لیکن جسے اللہ ایمان کی تو فیق نہیں دیتا وہ کفر و شرک کی تاریکیوں میں بھٹکتا رہتا ہے،، اور گو یا وہ زندہ ہوتے ہوئے مردہ ہوتا ہے، کیونکہ اصل زندگی ایمان کی زندگی ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی متعدد آیات میں " ایمان "کو زندگی اور روشنی سے اور کفر کو موت اور تاریکی سے تعبیر کیا ہے۔