سورة الانعام - آیت 70

وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور چھوڑ دو ان لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے (٢٥) اور جن کو دنیوی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا ہے، اور اس (قرآن) کے ذریعے (لوگوں کو) نصیحت کرتے رہو، تاکہ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص اپنے اعمال کے سبب اس طرح گرفتار ہوجائے کہ اللہ ( کے عذاب) سے بچانے کے لیے اللہ کو چھوڑ کر نہ کوئی اس کا یارومددگار بن سکے نہ سفارشی، اور اگر وہ (اپنی رہائی کے لیے) ہر طرح کا فدیہ بھی پیش کرنا چاہے تو اس سے وہ قبول نہ کیا جائے۔ (چنانچہ) یہی (دین کو کھیل تماشا بنانے والے) وہ لوگ ہیں جو اپنے کیے کی بدولت گرفتار ہوگئے ہیں۔ چونکہ انہوں نے کفر اپنا رکھا تھا، اس لیے ان کے لیے کھولتے ہوئے پانی کا مشروب اور ایک دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(64) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا جو لوگ دین اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں، آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے، انہیں تو دنیا کی زند گی نے دھو کہ میں ڈا ل رکھا ہے، وہ مطمئن ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس زندگی کے بعد کوئی زندگی نہیں، اور ہر سعادت دنیا کی لذتوں میں ہے، آپ ان کے جھٹلانے کی پرواہ نہ کیجئے اور انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے، یہ لوگ بڑے عذاب کی طرف بڑھتے چلے جارہے ہیں، اور اس قرآن کے ذریعہ لوگوں کو خوف دلاتے رہئے کہ کہیں وہ اپنے برے اعمال کی بدولت روز قیامت ہلاک وبر باد نہ کردیئے جائیں، جس دن ان کا اللہ کے سوانہ کوئی ولی ہوگا جو طاقت کے ذریعہ ان کی مدد کرے اور نہ کوئی سفا رشی جو بذریعہ سفارش اللہ کا عذاب ٹال سکے، اور اس دن اگر وہ تمام قسم کے فدیے بھی دینا چاہیں گے تو قبول نہ ہوگا، اللہ کے دین کا مذاق اڑانے والے اپنے برے اعمال اور حرام شہوتوں میں ڈوبے رہنے کی وجہ سے ہلاک کردیئے جائیں گے، اس دن پینے کے لے انہیں گرم پانی دیا جائے گا جو ان کے پیٹ میں گڑگڑائے گا اور ان کی آنتوں کو کاٹ باہر کرے گا، اور ان کے کفر کی وجہ سے انہیں آگ کا درد ناک عذاب دیا جائے گا جو آگ ان کے جسموں میں ہمیشہ مشتعل رہے گی (اللہ تعالیٰ ہمارے جسموں پر جہنم کی آگ حرام کردے )۔