سورة المآئدہ - آیت 14

وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللَّهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے کہا تھا کہ ہم نصرانی ہیں، ان سے (بھی) ہم نے عہد لیا تھا، پھر جس چیز کی ان کو انصیحت کی گئی تھی اس کا ایک بڑا حصہ وہ (بھی) بھلا بیٹھے۔ چنانچہ ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک کے لیے دشمنی اور بغض پیدا کردیا (١٦) اور اللہ انہیں عنقریب بتا دے گا کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

35۔ نصاری کا حال بھی یہود سے کچھ زیادہ مختلف نہ تھا۔ اللہ نے ان سے بھی عہد و پیمان لیا تھا کہ وہ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائیں گے، اور اس کی شریعت پر عمل کریں گے، لیکن انہوں نے بہت سے احکام الہی کو قصداً فراموش کردیا جس کے نتیجہ میں اللہ نے دنیا میں انہیں یہ سزا دی کہ وہ آپس میں عداوت اور بغض و حسد کرنے لگے۔ مختلف جماعتوں میں بٹ گئے اور ان کی آپس کی عداوت انتہا کو پہنچ گئی، اور ان کا یہ حال قیامت تک رہے گا، اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انہیں ان کے شر و فساد اور ان کے برے کرتوتوں کی خبر دے گا، اور ان کی روحوں کی خباثت اور بد اعمالیوں کے مطابق انہیں بدلہ دے گا۔