سورة البقرة - آیت 59

فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

لیکن پھر ایسا ہوا کہ تم میں سے ان لوگوں نے جن کی راہ ظلم و شرارت کی راہ تھی خدا کی بتلائی ہوئی بات ایک دوسری بات سے بدل ڈالی (اور عجز و عبودیت کی جگہ غفلت و غرور میں مبتلا ہوگئے) نتیجہ یہ نکلا کہ ظلم وشرارت کرنے والوں پر ہم نے آسمان سے عذاب نازل کیا اور یہ ان کی نافرمانیوں کی سزا تھی

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

لیکن ان ظالموں نے بد باطن ہونے کے سبب سرکشی کی راہ اختیار کی، اور اپنے سرینوں کے بل حطۃ کی بجائے حبۃ فی شعرۃ کہتے ہوئے داخل ہوئے۔ چونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی غایت درجہ اہانت تھی، اس لیے اللہ نے انہیں طاعون میں مبتلا کردیا (بخاری ومسلم)