سورة النسآء - آیت 143

مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کفر اور ایمان کے درمیان متردد کھڑے ہیں کہ ادھر رہیں یا ادھر۔ نہ تو ان کی طرف ہیں، نہ ان کی طرف (یعنی نہ تو مسلمانوں کی طرف ہیں، نہ مسلمانوں کے دشمنوں کی طرف) اور حقیقت یہ ہے کہ جس پر اللہ ہی راہ گم کردے (یعنی اللہ کے ٹھہرائے ہوئے قانون ہدایت و ضلالت کے بموجب راہ سعادت گم ہوجائے) تو پھر ممکن نہیں تم اس کے لیے کوئی راہ نکال سکو

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

136۔ منافقین کی حالت نفاق پر مزید روشنی ڈالی گئی ہے کہ وہ ایمان و کفر کے درمیان حیران اور مضطرب ہوتے ہیں، کھل کر نہ مؤمنوں کے ساتھ ہوتے ہیں، اور نہ کافروں کے ساتھ اور ان میں سے بعض کو شک لاحق ہوجاتا ہے، تو کبھی ادھر مائل ہوتا ہے اور کبھی ادھر، بخاری و مسلم نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا، منافق کی مثال دو بکروں کے درمیان حیران بکری کی ہے، کبھی ایک کی طرف جاتی ہے تو کبھی دوسرے کی طرف، وہ فیصلہ نہیں کرپاتی کہ کس کے پیچھے ہولے۔