سورة آل عمران - آیت 22

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر اگر یہ لوگ تم سے جھگڑا کریں تو (اے پیغمبر) تم کہہ دو میرے اور میرے پیروؤں کا طریقہ تو یہ ہے کہ ہم نے اللہ کے آگے سر اطاعت جھکا دیا ہے (یعنی ہماری راہ خدا پرستی کے سوا اور کچھ نہیں ہے) اور اہل کتاب اور (عرب کے) ان پڑھ لوگوں سے پوچھو تم بھی اللہ کے آگے جھکتے ہو یا نہیں؟ اگر وہ جھک جائیں تو (سارا جھگڑا ختم ہوگیا اور) انہوں نے راہ پالی، اگر روگردانی کریں تو پھر (جن لوگوں کو خدا پرستی ہی سے انکار ہو اور محض گروہ بندی کے تعصب کو دین داری سمجھ رہے ہوں، ان کے لیے دلیل و موعظت کیا سود مند ہوسکتی ہے) تمہارے ذمے جو کچھ ہے وہ پیام حق پہنچا دینا ہے اور اللہ اپنے بندوں کے حال سے غافل نہیں۔ وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

19۔ دنیا میں ان کے اعمال اس طرح ضائع ہوئے کہ اللہ نے ان کی مذمت کی، ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا، قتل کیے گئے، ان کی عورتیں اور بچے قیدی اور غلام بنا لیے گئے، اور ان کے اموال بطور غنیمت مسلمانوں میں تقسیم کردئیے گئے، اور آخرت میں بھی اللہ تعالیٰ ان کے ثواب کو عذاب الیم سے بدل دے گا۔