سورة البقرة - آیت 20

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(جب) بجلی (زور سے چمکتی ہے تو ان کی خیرگی کا یہ حال ہوتا ہے گویا) قریب ہے کہ بینائی اچک لے۔ اس کی چمک سے جب فضا روشن ہوجاتی ہے تو دوچار قدم چل لیتے ہیں۔ جب اندھیرا چھا جاتا ہے تو (ٹھٹک کر) رک جاتے ہیں۔ اگر اللہ چاہے تو یہ بالکل بہرے اندھے ہو کر رہا جائیں۔ اور یقیناً اللہ ہر بات پر قادر ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

41: گذشتہ آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی عظمت اور اسلام کی حقانیت بیان کرنے کے بعد، یہ بتایا کہ مدینہ منورہ میں بسنے والے لوگ قرآن کریم کے بارے میں تین جماعتوں میں بٹ گئے تھے، مؤمنین کی جماعت جو قرآن پر ایمان لائی اور اس کے شرائع و احکام کو اپنی زندگی میں نافذ کیا، کافروں کی جماعت جس نے کھلم کھلا قرآن کا انکار کردیا، اور تیسری جماعت منافقین کی جس نے نفاق اور دھوکہ دہی سے کام لیا، اور پھر اللہ نے تینوں جماعتوں کا انجام بتایا۔