سورة البقرة - آیت 6

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(لیکن) وہ لوگ جنہوں نے (ایمان کی جگہ) انکار کی راہ اختیار کی (اور سچائی کے سننے اور قبول کرنے کی استعداد کھودی) تو (ان کے لیے ہدایت کی تمام صدائیں بیکار ہیں) تم انہیں (انکار حق کے نتائج سے) خبرار کرو یا نہ کرو وہ ماننے والے نہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

13۔ مؤمنین و متقین کے اوصاف حمیدہ ذکر کرنے کے بعد، ان کافروں کے اوصاف کا بیان شروع ہوا جو کھلم کھلا کافر تھے۔ اور جنہوں نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے خلاف معاندانہ رویہ اختیار کر رکھا تھا، تاکہ معلوم ہوجائے کہ ان کا راستہ تباہی و بربادی کا راستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو سرکش کافروں کے بارے میں اطلاع دی ہے جو گمراہی کی انتہا کو پہنچ گئے تھے حتی کہ کفر ان کی لازمی صفت بن گئی، کہ کوئی وعظ و نصیحت اور کوئی دھمکی ان پر اثر انداز نہ ہوگی۔ آپ ان کے ایمان کی خاطر اتنا زیادہ پریشان نہ ہوں اور اپنی جان ہلاک نہ کریں۔ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہتے تھے کہ تمام لوگ اسلام میں داخل ہوجائیں، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو خبر دی کہ ایمان وہی لائے گا جس کے لیے نیک بختی لکھ دی گئی ہے، اور جس کے لیے بدبختی لکھ دی گئی ہے وہ گمراہ ہو کر رہے گا۔