سورة التوبہ - آیت 67

الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُم مِّن بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمُنكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ ۚ نَسُوا اللَّهَ فَنَسِيَهُمْ ۗ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

منافق مرد اور منافق عورتیں سب ایک دوسرے کے ہم جنس، برائی کا حکم دیتے ہیں اچھی باتوں سے روکتے ہیں اور (راہ حق میں خرچ کرنے سے) اپنی مٹھیاں بند رکھتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اللہ کو بھلا دیا، نتیجہ یہ نکلا کہ یہ بھی اللہ کے حضور بھلا دیئے گئے (یعنی جو اس کی طرف سے غافل ہوجاتا ہے اس کے قوانین فضل و سعادت بھی اسے بھلا کر چھوڑ دیتے ہیں) بلا شبہ یہ منافق ہی ہیں جو (دائرہ حق سے) باہر ہوگئے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

51۔ آیت 56 میں گذر چکا ہے کہ منافقین قسمیں کھا کر مسلمانوں کو باور کراتے تھے کہ وہ بھی انہی کی طرح مخلص مسلمان ہیں۔ اس آیت میں انہی منافقین کی تردید کی گئی ہے کہ منافقین چاہے مرد ہوں یا عورتیں نفاق، خست، دناءت اور عدم ایمان میں سبھی ایک جیسے ہیں، اور سب کے حالات مؤمنوں کے حالات سے بالکل مختلف ہیں، برائی کا حکم دیتے ہیں اور بھلائی سے روکتے ہیں، صلہ رحمی، جہاد اور کسی بھی خیر کے کام میں خرچ نہیں کرتے ہیں، اور اللہ کی یاد سے قطعی طور پر غافل ہوتے ہیں اس لیے آخر کار اللہ نے بھی انہیں بھلا دیا، اور اپنی رحمت سے محروم کردیا، اور اس لیے بھی کہ منافقین اپنے کفر و سرکشی میں انتہا کو پہنچے ہوئے ہیں۔