سورة البقرة - آیت 121

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اہل کتاب میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب الٰہی کی ٹھیک ٹھیک تلاوت کرتے ہیں (یعنی راست بازی و اخلاص کے ساتھ پڑھتے ہیں) تو وہی ہیں جو (قبولیت کی استعداد رکھتے ہیں اور اس لیے وہی ہیں جو) اس پر ایمان لائیں گے اور جو کوئی ان میں سے انکار کرتا ہے تو (اس کی ہدایت کی کوئی امید نہیں) یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے تباہی و نامرادی ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

180: مراد یہود و نصاری ہیں اور ان آیتوں میں ان کے دعائے ایمان کی تردید کی جا رہی ہے، اس لیے آیت کی تفسیر یہ ہوگی کہ ان میں سے جن لوگوں نے اپنی کتاب کی اتباع کی، حلال و حرام کا التزام کیا، ان میں تحریف نہیں کیا، وہی لوگ، اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس دین پر ایمان لائیں گے جو ہم نے آپ پر نازل کیا ہے، وہ یہود و نصاری نہیں جنہوں نے اپنی کتاب کو بدل دیا، حلال کو حرام اور حرام کو حلال بنایا، آپ سے متعلق نشانیوں کو چھپایا، اسی لیے اللہ نے فرمایا، آیت ، جو لوگ دین کا انکار کریں گے، وہی درحقیقت خسارہ پانے والے ہوں گے اور نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی صحیح حدیث ہے کہ (اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جو شخص بھی، چاہے وہ یہودی ہو یا عیسائی، میرے بارے میں سنے گا اور مجھ پر ایمان نہیں لائے گا، وہ جہنم میں داخل ہوگا) مسلم۔