سورة التوبہ - آیت 14

قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(مسلمانو) ان سے (بلا تامل) جنگ کرو، اللہ تمہارے ہاتھوں انہیں عذاب دے گا، انہیں رسوائی میں ڈالے گا، ان پر تمہیں فتح مند کرے گا اور جماعت مومنین کے دلوں کے سارے دکھ دور کردے گا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(13) اللہ تعالیٰ تو قادر ہے کہ آن واحد میں دشمنان دین کو ہلاک کردے لیکن اس نے ایسا نہ کر کے جہاد کا حکم دیا اس لیے کہ وہ اپنے مؤمن بندوں کے ہاتھوں ان مشر کین کو سزا دینا چاہتا ہے انہیں رسواکر نا چاہتا ہے اور ان کے خلاف مؤمنوں کو مدد کر کے کافروں کو بتانا چاہتا ہے کہ اللہ مؤمن بندوں کے ساتھ ہوتا ہے اور مشروعیت جہاد کی دوسری علت یہ ہے کہ اللہ اپنے مسلمان بندوں کے ہاتھوں ان کافروں کا صفا یا کروا کر ان کے دلوں کو ٹھنڈا کرنا چاہتا ہے اس لیے کہ انہیں ان مشرکین کے ہاتھوں بڑی اذتیں پہنچی ہیں اور بڑا غم اٹھا یا ہے جب اپنے ہاتھوں انہیں قتل کریں گے تو ان کے دل کا بوجھ ہلکا ہوگا۔ مفسرین لکھتے ہیں یہ آیت دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے مؤمن بندوں سے محبت کرتا ہے اور ان کی خوشی کا خیال رکھتا ہے جبھی تو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ ان کے دل کا بوجھ ہلکاہو۔