سورة النسآء - آیت 150

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے برگشتہ ہیں اور چاہتے ہیں، اللہ میں اور اس کے رسولوں میں (تصدیق کے لحاظ سے) تفرقہ کریں اور کہتے ہیں ہم ان میں سے بعض کو مانتے ہیں، بعض کو نہیں مانتے اور اس طرح چاہتے ہیں ایمان اور کفر کے درمیان کوئی (تیسری) راہ اختیار کرلیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩٩] اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کا مطلب :۔ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرنے والوں سے مراد دہریہ نیچری، یا مادہ پرست ہیں اور کچھ لوگ ایسے ہیں کہ اللہ یا خالق کائنات کے وجود کو تو مانتے ہیں لیکن رسولوں کو نہیں مانتے ادر یہ بعض فلاسفروں اور سائنس دانوں کا طبقہ ہے کیونکہ ان کے نظریہ کے مطابق خالق کے بغیر کائنات کا وجود میں آنا اور اس میں ایسا مربوط اور منظم نظام پایا جانا عقلاً محال ہے۔ اور تیسرا گروہ وہ ہے جو اللہ پر اور اس کے بعض رسولوں پر ایمان لاتا ہے اور بعض پر نہیں لاتا۔ جیسے یہود نہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام پر اور نہ بعض دوسرے انبیاء پر ایمان لائے اور نہ نبی آخر الزمان پر۔ اور عیسائی باقی پیغمبروں پر تو ایمان لاتے ہیں مگر نبی آخر الزمان پر ایمان نہیں لاتے۔ حالانکہ ان کی کتابوں میں ہر آنے والے نبی کی بشارات موجود ہوتی تھیں۔ اور تیسری راہ اختیار کرنے والوں سے مراد یہی تیسرا گروہ یا اہل کتاب ہیں۔ ان کا ایمان تو یہ تھا کہ اللہ اور اپنے دور کے نبی اور اس پر ایمان لانے کا دعویٰ کیا۔ اور کفر یہ تھا کہ ان کے نبی نے جو ان سے آنے والے نبی کی اطاعت کا عہد لیا تھا یا ان کتابوں میں جو بشارات موجود تھیں ان کا انکار کردیا۔ اس لحاظ سے نہ وہ اللہ پر صحیح طور پر ایمان لائے نہ اپنے نبی پر اور نہ اپنی کتاب پر۔