سورة النسآء - آیت 137

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَّمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلَا لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ ایمان لائے، پھر کفر میں پڑگئے، پھر ایمان لائے، پھر کفر میں پڑگئے، اور پھر برابر کفر میں بڑھتے ہی گئے (تو فی الحقیقت ان کا ایمان لانا ایمان لانا، نہ تھا) اللہ انہیں بخشنے والا نہیں اور ہرگز ایسا نہ ہوگا کہ (کامیابی کی) انہیں کوئی راہ دکھائے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٨٤] ایمان اور فکر کی بار بار تبدیلی :۔ ان سے مراد منافقین اور مرتدین کا گروہ ہے جو ہر وقت مذبذب ہی رہتے کہ جس طرف کا پلہ بھاری نظر آئے اس میں شامل ہوجائیں۔ ایسے لوگ ہوا کا رخ دیکھتے، حالات کا جائزہ لے کر اپنی خواہش نفس کے پیروکار ہوتے ہیں اور جتنی دفعہ بھی ہوا کا رخ بدلے اتنی دفعہ ہی ان کا ایمان اور کفر بدلتا رہتا ہے۔ ایسے ایمان کا چونکہ کچھ فائدہ نہیں ہوتا لہٰذا ان پر کفر ہی کی چھاپ مضبوط ہوتی جاتی ہے۔ اور کفر میں بڑھتے چلے جانے کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ خود تو کافر ہیں ہی دوسروں کو بھی کافر بنانے کے لیے اور اسلام کی راہ روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے رہتے ہیں ایسے لوگوں کی راہ راست پر آنے کی کوئی صورت باقی نہیں رہتی۔