سورة النسآء - آیت 72

وَإِنَّ مِنكُمْ لَمَن لَّيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُن مَّعَهُمْ شَهِيدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یقینا تم میں کوئی ایسا بھی ضرور ہوگا جو (جہاد میں جانے سے) سستی دکھائے گا، پھر اگر (جہاد کے دوران) تم پر کوئی مصیبت آجائے تو وہ کہے گا کہ اللہ نے مجھ پر بڑا انعام کیا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ موجود نہیں تھا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠١] یہ خطاب منافقوں کے لیے ہے اور جنگ کے دوران ان کے کردار کا ذکر کیا گیا ہے۔ یعنی ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو دیدہ دانستہ اور حیلوں بہانوں سے جہاد پر نکلنے میں دیر کرتے اور پیچھے رہ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر اگر اس سفر جہاد میں مسلمانوں کو کچھ تکلیف پہنچے تو بڑے خوش ہوتے اور کہتے ہیں کہ اللہ کا شکر ہے کہ میں پیچھے رہ گیا۔ ورنہ مجھے بھی وہی دکھ اٹھانا پڑتا جو دوسرے مسلمانوں نے اٹھایا ہے۔