سورة البقرة - آیت 31

وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَٰؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(پرھ جب ایسا ہوا کہ مشیت الٰہی نے جو کچھ چاہا تھا ظہور میں آگیا) اور آدم نے (یہاں تک معنوی ترقی کی کہ) تعلیم الٰہی سے تمام چیزوں کے نام معلوم کرلیے تو اللہ نے فرشتوں کے سامنے وہ (تمام حقائق) پیش کردیے اور فرمایا "اگر تم (اپنے شبہ میں) درستی پر ہو تو بتلاؤ ان (حقائق) کے نام کیا ہیں؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٣] خلافت کے لئے ضروری شرط :۔ انسان کو فرشتوں سے جو زائد چیز ودیعت کی گئی تھی۔ وہ تھی زمین کی اشیاء کے نام، ان کے خواص، ان خواص کا علم ہونے سے آگے نامعلوم باتوں تک پہنچنے (تحقیق یا استنباط) کی قوت و استعداد، زمین میں نظام خلافت کے قیام کے لیے یہ قوت انتہائی ضروری تھی جو فرشتوں میں نہیں تھی۔