سورة البقرة - آیت 27

الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(فاسق کون ہیں؟ فاسق وہ ہیں) جو احکام الٰہی کی اطاعت کا عہد کر کے پھر اسے تور ڈالتے ہیں اور جن رشتوں کے جوڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے ان کے کاٹنے میں بے باک ہیں اور (اپنی بدعملیوں اور سرکشیوں سے) ملک میں فساد پھیلاتے ہیں سو (جن لوگوں کی شقاوتوں کا یہ حال ہے وہ ہمیشہ گمراہی کی چال ہی چلین گے۔ اور فی الحقیقت) یہی لوگ ہیں جے کے لیے سرتسر نامرادی اور نقصان ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٥] صلہ رحمی کی تاکید اور اقرباء سے حسن سلوک :۔اس آیت میں فاسقوں کی پوری تعریف بیان فرما دی۔ یعنی ایک تو اللہ سے کیے ہوئے عہد (عہد الست بربکم) (١٧٢: ٧) کو توڑ دیتے ہیں جو یہ تھا کہ ہم صرف اللہ ہی کی بندگی کریں گے اور دوسرے جن جن چیزوں، بالخصوص رشتوں ناطوں کو ملائے رکھنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا تھا وہ توڑ ڈالتے ہیں۔ پہلی قسم میں بندے اور اللہ کے درمیان تعلق کا ذکر ہے اور دوسری قسم میں بندے اور بندے کے درمیان تعلق کا۔ اگر ان دونوں قسم کے تعلقات کا لحاظ نہ رکھا جائے تو یہیں سے فساد کی جملہ اقسام پیدا ہوجاتی ہیں۔ قرابت داری توڑنا کتنا بڑا گناہ ہے۔ یہ درج ذیل حدیث میں ملاحظہ فرمائیے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ ساری مخلوق پیدا کرچکا تو رحم (مجسم بن کر) کھڑا ہوگیا اور پروردگار رحمٰن کی کمر تھام لی۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا : ’’کہو کیا بات ہے؟‘‘ کہنے لگا : ’’میں اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ لوگ مجھے کاٹ دیں گے (قرابت کا خیال نہ رکھیں گے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا : کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ جو تجھے جوڑے گا میں بھی اسے جوڑوں گا اور جو تجھے قطع کرے گا تو میں بھی اسے قطع کروں گا۔‘‘ رحم کہنے لگا : پروردگار میں اس پر راضی ہوں، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا،’’ ایسا ہی ہوگا۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ اگر تم چاہو تو اس حدیث کی تائید میں سورۃ محمد کی یہ آیت پڑھ لو۔ ﴿ فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُـقَطِّعُوْٓا اَرْحَامَکُمْ ﴾(۲۲:۴۷) یعنی تم سے تو یہ امید ہے کہ اگر تمہیں حکومت مل جائے تو ملک میں فساد برپا کر دو اور ناطے کاٹ ڈالو۔ (بخاری، کتاب التفسیر : تفسیر۔ سورۃ محمد)