سورة البقرة - آیت 10

فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان کے دلوں میں (انکار کا) روگ ہے۔ پس اللہ نے (دعوت حق کامیاب کر کے) انہیں اور زیادہ روگی کردیا اور ان کے عذاب جانکاہ ہوگا اس لیے کہ اپنی نمائش میں سچے نہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤] مرض سے مراد نفاق، دین اسلام سے نفرت اور مسلمانوں سے حسد اور عناد ہے۔ پھر جوں جوں اسلام اور اہل اسلام کی شوکت بڑھتی گئی، ان کی بیماری میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ [١٥] یہ جھوٹ ان کا وہی دعویٰ تھا جو وہ کہتے تھے کہ ﴿اٰمَنَّا باللّٰہِ وَبِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ﴾ جب کہ ان کے اعمال اور ان کی حرکات و سکنات اس دعویٰ کی مخالف سمت میں تھیں۔ اسی لیے انہیں دردناک عذاب ہوگا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر فرمایا : ﴿ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ﴾ (۱۴۵:۴)بلاشبہ منافق دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے۔