سورة البقرة - آیت 139

قُلْ أَتُحَاجُّونَنَا فِي اللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) تم ان لوگوں سے کہو، ہماری راہ تو خدا پرستی کی راہ ہے۔ پھر، کیا تم خدا کے بارے میں جھگڑتے ہو؟ (یعنی خدا پرستی کے شیوے ہی سے تمہیں اختلاف ہے؟ حالانکہ ہماری اور تمہارا دونوں کا پروردگار وہی ہے۔ ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں تمہارے لیے تمہارے اعمال۔ اور ہمارا طیقہ اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ صرف اسی کی بندگی کرنے والے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٧١] اللہ کے لطف وکرم کی بنیاد:۔ یہود و نصاریٰ یہ سمجھتے تھے کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں۔ لہٰذا اس کی جملہ نوازشات اور الطاف و اکرام کے مستحق صرف ہم ہی ہیں۔ اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے یہ دیا کہ آپ ان سے کہیں کہ اللہ جیسا تمہارا پروردگار ہے ویسا ہی ہمارا بھی ہے۔ وہ تو جس طرح کے کوئی شخص عمل کرے گا اسی کے مطابق اس پر نوازشات کرے گا۔ اور اس لحاظ سے ہم تم سے بہتر بھی ہیں کہ ہم فقط اسی کی بندگی کرتے ہیں اور تم شرک بھی کئے جاتے ہو اور یہ اندازہ اب تم خود لگا سکتے ہو کہ آئندہ اس کی نوازشات اور الطاف و اکرام کس پر ہونا چاہئیں۔