سورة الانفال - آیت 71

وَإِن يُرِيدُوا خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللَّهَ مِن قَبْلُ فَأَمْكَنَ مِنْهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر ان لوگوں نے چاہا تمہیں دغا دیں تو (کوئی وجہ نہیں کہ تم اس اندیشہ سے اپنا طرز عمل بدل ڈالو) یہ اس سے پہلے خود اللہ کے ساتھ خیانت کرچکے ہیں اور اسی کی پاداش ہے کہ تمہیں ان پر قدرت دے دی گئی ہے اور (یاد رکھو) اللہ سب کچھ جانتا اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٣] جب اسلام سے مقصود دھوکا ہو تو بھی قبول کرو۔ اللہ فیصل ہوگا :۔ یعنی اگر ان جنگی قیدیوں کا اظہار اسلام سے مقصود صرف آپ کو دھوکا دینا ہو تو بھی کوئی بات نہیں آپ ان پر اعتماد کیجئے، کیونکہ اس قسم کے لوگ پہلے اللہ سے بھی بدعہدی کرچکے ہیں اور ان سے مراد بنی ہاشم کے وہ لوگ ہیں جنہوں نے ابو طالب کی زندگی میں آپ کی حمایت کا عہد کیا اور اس پر اتفاق کیا تھا اور قسمیں کھائی تھیں۔ پھر انہی میں سے کچھ لوگ کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں سے لڑنے آئے تو اللہ نے ان کو سزا دے دی اور وہ آپ کے قیدی بن گئے اور اگر اب بھی بدعہدی کریں گے تو بھی اللہ کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔