سورة الاعراف - آیت 195

أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا ۗ قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنظِرُونِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا ان (پتھر کی مورتیوں) کے پاؤ ہیں جن سے چلتے ہوں؟ ہاتھ ہیں جن سے پکڑتے ہوں؟ آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے ہوں؟ کان ہیں جن سے سنتے ہوں؟ (اے پیغمبر) ان لوگوں سے کہو (اگر تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریک تمہاری مدد کرسکتے ہیں تو) انہیں (جس قدر پکار سکتے ہو) پکار لو پھر ( میرے خلاف اپنی ساری) مخفی تدبیریں کر ڈالو اور مجھے (اپنے جانتے) ذرا بھی مہلت نہ دو، (پھر دیکھو نتیجہ کیا نکلتا ہے)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩٣] جو بت مشرکوں نے بنا رکھے تھے ان کے ہاتھ، پاؤں، ناک، کان، آنکھیں وغیرہ سب کچھ ہوتا تھا اللہ تعالیٰ مشرکوں سے یہ پوچھتے ہیں کہ ان بتوں کے جو تم نے پاؤں بنا رکھے ہیں کیا یہ ان کے ساتھ چل بھی سکتے ہیں کیونکہ پاؤں بنانے کا مقصد تو یہی ہوتا ہے کہ ان سے چلا جا سکے پھر جب یہ پاؤں اپنی غرض اور مقصد پورا نہیں کرسکتے تو ایسے پاؤں بنانے کا فائدہ کیا ہے؟ اسی طرح ان کے جو تم نے ہاتھ بنا رکھے ہیں ان سے یہ پکڑ بھی نہیں سکتے۔ تمہاری بنائی ہوئی آنکھوں سے یہ دیکھ بھی نہیں سکتے اور نہ کانوں سے سن سکتے ہیں تو ایسے مصنوعی اعضاء بنانے کا فائدہ کیا ہے جو اپنی غرض پوری نہیں کرتے۔ شرک کی مختلف صورتیں :۔ مشرکوں کے شرک میں تین صورتیں پائی جاتی ہیں مثلاً ایک شخص سورج پرست ہے تو شرک کی ایک صورت تو یہ ہے کہ وہ بالخصوص سورج کے نکلتے وقت اور غروب ہوتے وقت اس کی طرف منہ کر کے اور اس کے سامنے ہاتھ باندھ کر ادب سے کھڑا ہوجائے۔ دوسری شکل یہ ہے کہ ان ستاروں کی روح کی پوجا کی جاتی ہے اور انہیں عند الضرورت پکارا جاتا ہے اور تیسری صورت یہ ہے کہ ان ارواح کی خیالی صورتیں متعین کر کے ان کے مجسمے بنا کر عبادت خانوں میں یا آستانوں میں رکھے جاتے ہیں پھر ان کی پوجا کی جاتی ہے اور تصور یہ ہوتا ہے کہ اس مجسمے کے ساتھ اس کی روح کا تعلق قائم رہتا ہے لہٰذا ان مجسموں کی جو پوجا پاٹ کی جاتی ہے وہ ان مجسموں کی نہیں بلکہ ان کی ارواح کی ہوتی ہے۔ مسلمانوں میں بھی یہ مرض عام ہے وہ مجسموں کی بجائے اولیاء اللہ کی قبروں سے یہی تمام تر عقائد وابستہ کردیتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں شرک کی ان سب اقسام کا رد فرما دیا ہے۔ [١٩٤] مشرکوں کا اپنے معبودوں سے ڈرنا :۔ مشرکین مکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتے تھے کہ ہمارے معبودوں کی بے ادبی کرنا چھوڑ دو ورنہ یہ معبود تم پر کوئی نہ کوئی آفت نازل کردیں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ زمر میں فرمایا:﴿وَیُخَوِّفُوْنَکَ بالَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ﴾(39 : 36)اسی کا جواب یہاں دیا جا رہا ہے کہ آپ ان مشرکین سے کہہ دیجئے کہ تم اپنے تمام معبودوں سے درخواست کرو کہ وہ میرا جو کچھ بگاڑ سکتے ہیں اس میں کچھ بھی کسر نہ چھوڑیں اور مجھے مہلت بھی نہ دیں جو کرسکتے ہیں فوراً کریں اور میں دیکھوں گا کہ وہ میرا کیا بگاڑ سکتے ہیں؟۔