سورة البقرة - آیت 94

قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْآخِرَةُ عِندَ اللَّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ لوگ کہتے ہیں آخرت کی نجات صرف اسی کے حصے میں آئی ہے) تم ان سے کہو اگر آخرت کا گھر خدا کے نزدیک صرف تمہارے ہی لیے ہے۔ اور تم اپنے اس اعتقاد میں سچے ہو تو (تمہیں دنیا کی جگہ آخرت کا طلب گار ہونا چاہیے۔ پس بے خوف ہو کر) موت کی آرزو کرو (حیات فانی کے پجاری نہ بنو)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٢] آخرت سے متعلق یہود کی تمنا :۔ یہ یہود کی دنیا سے محبت پر ایک نہایت عمدہ پیرایہ میں تعریض ہے۔ کیونکہ جن لوگوں کو آخرت سے لگاؤ ہوتا ہے وہ دنیا پر اس قدر ریجھے ہوئے نہیں ہوتے اور نہ ہی موت سے ڈرتے ہیں۔ مگر یہودیوں کا حال اس کے بالکل برعکس تھا اور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دلیل سے یہود کے اس غلط دعویٰ کارد فرمایا جو وہ کہتے تھے کہ آخرت کا گھر ہمارے ہی لیے مخصوص ہے۔