سورة الاعراف - آیت 55

ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے لوگو) اپنے پروردگار سے دعائیں مانگو، آہ و زاری کرتے ہوئے بھی اور پوشیدگی سے بھی، وہ انہیں پسند نہیں کرتا جو حد سے گزر جانے والے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٨] دعا کے آداب :۔ ایسے ہی ہر چیز کے خالق و مالک اور بابرکت اللہ تعالیٰ کے سامنے تمہیں اپنی حاجات پیش کرنا چاہئیں۔ اسی سے فریاد کرو اور اسی کی عبادت کرو۔ عجز و انکسار کے ساتھ دعا کرو اور تہہ دل سے اور دل میں کرو اور دعا میں ریاکاری کا دخل نہ ہو اور دعا میں حد ادب سے نہ بڑھنا چاہیے مثلاً ایسی چیزوں کی دعا نہ مانگے جو عادتاً یا شرعاً محال ہوں یا معاصی یا سائل لغو چیزوں کی طلب کرنے لگے یا ایسا سوال کرے جو مانگنے والے کی شان اور حیثیت کے مطابق حال نہ ہو۔ مثلاً کوئی اپنے لیے بادشاہ بننے کی دعا کرے کہ بیٹھے بٹھائے بادشاہت مل جائے تو ایسی دعا کرنا بھی حد سے بڑھنے کے ضمن میں آ جاتا ہے۔