سورة الانعام - آیت 108

وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(مسلمانو) جن (جھوٹے معبودوں) کو یہ لوگ اللہ کے بجائے پکارتے ہیں تم ان کو برا نہ کہو، جس کے نتیجے میں یہ لوگ جہالت کے عالم میں حد سے آگے بڑھ کر اللہ کو برا کہنے لگیں۔ (٤٦) (اس دنیا میں تو) ہم نے اسی طرح ہر گروہ کے عمل کو اس کی نظر میں خوشنما بنا رکھا ہے۔ (٤٧) پھر ان سب کو اپنے پروردگار ہی کے پاس لوٹنا ہے۔ اس وقت وہ انہیں بتائے گا کہ وہ کیا کچھ کیا کرتے تھے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسلام کی بےمثال روا داری : (ف ١) بست پرستی کی اسلام نے بیحد مذمت کی ہے اور اس عقیدہ کو بےدلیل اور جاہلانہ عقیدہ قرار دیا ہے ، مگر باوجود اس کے رواداری کا یہ عالم ہے کہ بتوں کو گالیاں دینے سے روکا ہے یعنی ایک غلط اور بےحقیقت عقیدہ کا احترام بھی اس حد تک ضروری ہے کہ اسے اشتعال انگیز صورت میں پیش نہ کیا جائے ۔ تاکہ ایسا نہ ہو کہ جاہل اور ناآشنائے تہذیب مشرک اللہ کو گالیاں دینا شروع کردیں ، یہ ایک واقعہ ہے کہ اسلام نے مسلمانوں کے دلوں کو بےوسیع بنا دیا ہے ، مسلمان اور تعصب کبھی ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے ، وہ لوگ جو مخالفین کے صلحاء اور نیک انسانوں کو گالیاں دیتے ہیں وہ اسلام کے مخالف ہیں اور تمام اس بدزبانی کے ذمہ دار ہیں جو مخالفین سے وہ سنتے ہیں اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ خود خوش گفتار رہو ، اور دوسروں سے خوش گفتاری کی توقع رکھو ۔ حل لغات : جھدایمانھم : مضبوط قسمیں ۔ یعمھون : مادہ عمہ ، بےبصیرتی کور باطنی ، اور دل کا نور معرفت سے محروم ہوجانا ۔