سورة الانعام - آیت 94

وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(پھر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے کہے گا کہ) تم ہمارے پاس اسی طرح تن تنہا آگئے ہوجیسے ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور جو کچھ ہم نے تمہیں بخشا تھا وہ سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو، اور ہمیں تو تمہارے وہ سفارشی کہیں نظر نہیں آرہے جن کے بارے میں تمہارا دعوی تھا کہ وہ تمہارے معاملات طے کرنے میں (ہمارے ساتھ) شریک ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کے ساتھ تمہارے سارے تعلقات ٹوٹ چکے ہیں اور جن (دیوتاؤں) کے بارے میں تمہیں بڑا زعم تھا وہ سب تم سے گم ہو کر رہ گئے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

عبرتناک انجام : (ف ١) وہ لو جو دنیا میں اللہ کو بھول جاتے ہیں اور دنیا کی دلفریبیاں انہیں غفلت وانکار پر مجبور کردیتی ہیں اور وہ جو مقدس سہاروں کے بل پر زندہ ہیں جن کا عقیدہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد ہمارے شرکاء اور معبود ہمیں خدا کے عذاب سے بچائیں گے ، انہیں اس عبرتناک انجام پر غور کرنا چاہئے کہ وہ تنہا خدا کے حضور میں جائیں گے ، جاہ وحشم کے تمام سامان یہیں رہ جائیں گے ، آسائش وتکلفات ان کا ساتھ نہیں دیں گے ، اور وہ معبود اور سفارشی جن پر ان کا بہت دعوی ہے صاف مکرجائیں گے ، کوئی رشتہ ارادت اور تعلق نیاز مندی باقی نہیں رہے گا (آیت) ” لقد تقطع بینکم “ کا منظر ہوگا ، شیوخ بدعت اور پیران بدکردار مریدوں سے بھاگیں گے اور مرید ہوں گے کہ لپک لپک کر آگے بڑھیں گے ، اس وقت کتنا حسرتناک منظر ہوگا ،