سورة الانعام - آیت 81

وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن چیزوں کو تم نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے، میں ان سے کیسے ڈر سکتا ہوں جبکہ تم ان چیزوں کو اللہ کا شریک ماننے سے نہیں ڈرتے جن کے بارے میں اس نے تم پر کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے؟ اب اگر تمہارے پاس کوئی علم ہے تو بتاؤ کہ ہم دو فریقوں میں سے کون بے خوف رہنے کا زیادہ مستحق ہے ؟

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) مقصد یہ ہے کہ ایک صادق الخیال انسان سے بت پرستی کی کوئی توقع نہیں ، کی جا سکتی ، وہ جانتا ہے کہ یہ بےجان عقیدہ ہے ، اور یہ معبود ان باطل کسی طرح کا گزند نہیں پہنچا سکتے ۔ (آیت) ” مالم ینزل بہ علیکم سلطنا “۔ سے غرض یہ ہے ، کہ شرک کی تائید میں عقل وفکر کے لئے قطعا گنجائش نہیں ۔