سورة النسآء - آیت 128

وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِن بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۚ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ ۗ وَأُحْضِرَتِ الْأَنفُسُ الشُّحَّ ۚ وَإِن تُحْسِنُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے سرکشی یا کنارہ کشی کا اندیشہ ہو تو شوہر اور بیوی پر کچھ گناہ نہ ہوگا، اگر (مصالحت کی کوئی بات آپس میں ٹھہرا کر) صلح کرلیں۔ (نا اتفاق سے) صلح (ہر حال میں) بہتر ہے۔ اور (یاد رکھو انسان کی طبیعت اس طرح واقع ہوئی ہے کہ) مال کا لالچ سبھی میں ہوتا ہے (عورت چاہتی ہے اسے زیادہ سے زیادہ ملے۔ مرد چاہتا ہے کم سے کم خرچ کرے۔ پس ایسا نہ کرو کہ مال کی وجہ سے آپس میں مصالحت نہ ہو) اور اگر تم (ایک دوسرے کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور (سخت گیری سے بچو تو تم جو کچھ کرتے ہو خدا اس کی خبر رکھنے والا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) مرد و عورت میں بعض اوقات شکر رنجی ہوجاتی ہے اور عدم التفات کے باعث وہ خوف ناک نتائج پر منتج ہوتی ہے ، قرآن حکیم جو فلسفہ تدبیر منزل کو بالخصوص اہمیت ووضاحت سے بیان کرتا ہے اس باب میں یہ ہدایت دیتا ہے (آیت) ” ان یصلحا بینھما “۔ کہ دونوں صلح ومحبت کی فضا پیدا کرنے میں ایک دوسرے کے ممد ومعاون ہوں ۔ قرآن کے پیش نظریہ حقیقت نفسی بھی ہے کہ بالطبع لوگ ذات وبخل میں زیادہ رغبت رکھتے ہیں یعنی اپنے حقوق سے دست بردار ہونے کے لئے قطعا تیار نہیں ، اس لئے اس کا ارشاد یہ ہے کہ احسان واقعتا اختیار کریں اور دونوں ایثار وخلوص سے کام لیں ۔ یہ واقعہ ہے کہ میاں بیوی دونوں اگر اپنے حقوق سے زیادہ فرائض کی تکمیل پر زور دیں تو کبھی اختلاف پیدا نہ ہو ۔ حل لغات : نشوز : عورت کا خاوند سے موافقت نہ کرنا ۔ الشح : بخل حرص آز ۔