سورة ھود - آیت 17

أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِّنْهُ وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ ۚ فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ ۚ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر دیکھو جو لوگ اپنے پروردگار کی جانب سے ایک روشن دلیل رکھتے ہوں (یعنی وجدان و عقل کا فیصلہ) اور اس کے ساتھ ہی ایک گواہ بھی اس کی طرف سے آگیا ہو ( یعنی اللہ کی وحی) اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب بھی پیشوائی کرتی ہوئی اور سر تا پارحمت آچکی ہو ( اور تصدیق کر رہی ہو تو کیا ایسے لوگ انکار کرسکتے ہیں؟ نہیں) یہ لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور (ملک کے مختلف) گروہوں میں سے جو کوئی اس سے منکر ہوا تو یقین کرو (دوزخ کی) آگ ہی وہ ٹھکانا ہے جس کا اس سے وعدہ کیا گیا ہے۔ پس (اے پیغمبر) تو اس کی نسبت کسی طرح کے شک میں نہ پڑیو ( یعنی دعوت قرآن کی کامیابی کے بارے میں کسی طرح کا شک نہ کیجیو) وہ تیرے پروردگار کی جانب سے امر حق ہے۔ لیکن (ایسا ہی ہوتا ہے) کہ اکثر آدمی (سچائی پر) ایمان نہیں لاتے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن خود دلیل ہے اپنی صداقت کی ! (ف ١) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جودین پیش کیا وہ دلائل وبراہین کا دین ہے ، اس میں کوئی بات ایسی نہیں ، جو محض تقلید کا نتیجہ ہو ، سابقہ کتب میں اس دین کی تصدیق موجود ہے ، یا یوں کہئے کہ تمام سابقہ دین اسلام کے لئے بمنزلہ تمہید کے ہیں ، اسلام اس نقطہ اعتدال وتوازن کانام ہے ، جو افراط تفریط کے ناہموار خطوط کے درمیان واقع ہے ۔ (آیت) ” ویتلوہ شاھد منہ “۔ قرآن کی ایک مخصوص صفت پر دال ہے ، یعنی قرآن کی صداقت پر کھنے کے لئے بروانی شہادتوں اور گواہیوں کی ضرورت نہیں ، قرآن کا لفظ لفظ نقطہ نطقہ اور شوشہ شوشہ دلائل وبراہین کا بحر متواج ہے ، نگاہ اگر دقیقہ رس ہو ، فطرت سعید ہو ، اور عربی کا صحیح ذوق ہو ، تو پھر قرآن کی تلاوت ہی کافی ہے ، یہ سراسر سچائی ہے اور سچائی کی دلیل ۔ حل لغات : شاھد : گواہ دلیل ، شہادت ۔ اماما : مستند ، مانی ہوئی کتاب ، مریۃ : شک :