قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ لَكُم مِّن رِّزْقٍ فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَامًا وَحَلَالًا قُلْ آللَّهُ أَذِنَ لَكُمْ ۖ أَمْ عَلَى اللَّهِ تَفْتَرُونَ
(اے پیغمبر) تم ان سے کہو کیا تم نے اس بات پر بھی غور کیا کہ جو روزی اللہ نے تمہاری لیے پیدا کی ہے تم نے (محض اپنے اوہام و ظنوں کی بنا پر) اس میں سے بعض کو حرام ٹھہرا دیا بعض کو حلال سمجھ لیا ہے، تم پوچھو ( یہ جو تم نے حلال و حرام کا حکم لگایا تو) کیا اللہ نے اس کی اجازت دی ہے یا تم اللہ پر بہتان باندھتے ہو؟
(ف ١) یعنی حرام وحلال کے لئے اللہ تعالیٰ کچھ اصول مقرر کر رکھے ہیں ہر شخص کو بجائے خود اختیار نہیں کہ وہ اللہ کی بعض نعمتوں کو حلال قرار دے اور بعض کے متعلق کہدے کہ یہ حرام ہیں ۔ حل لغات : شان : اصل معنے قصد کے ہوتے ہیں عرب کہتے ہیں ، ماء شانت شانہ یعنی ما قصدت قصدہ ، مصدر ہے ، معنی مفعول ، عام طور پر استعمال ہوتا ہے ۔ افاض : اندفع ۔ کسی کام کو شروع کرنا کسی کام کے درپے ہونا ۔