سورة یونس - آیت 46

وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) ہم نے ان لوگوں سے ( یعنی منکرین عرب سے) جن جن باتوں کا وعدہ کیا ہے (یعنی دعوت حق کے پیش آنے والے نتائج کی خبر دی ہے) ان میں سے بعض باتیں تجھے (تیری زندگی میں) دکھا دیں یا (ان کے ظہور سے پہلے) تیرا وقت پورا کردیں لیکن بہرحال انہیں ہماری ہی طرف لوٹنا ہے اور یہ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ اس پر شاہد ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) یعنی منکرین ومعاندین کے لئے دو قسم کی سزائیں ہیں ایک وہ جو دنیا میں واقع ہوں گی اور دوسری کا تعلق آخرت سے ہے ، آیت کا مقصد یہ ہے کہ مخالفین رسول دونوں قسم کی سزاؤں کے مستحق ہیں ، دنیا میں ان کی ذلت وتحقیر آپ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے ، کہ کس طرح اللہ تعالیٰ کا غضب ان پر نازل ہوتا ہے ۔ ’ اما “ میں ، ان حرف شرط ہے ما تزئین کلام کے لئے اضافہ ہے ، اور جواب شرط محذوف ہے ۔ فتراہ : یعنی ہم تمہیں اگر یہ عذاب جو ان کے لئے مقدر ہے یہاں دکھائیں گے ، تو آپ یہاں دیکھ لیں گے ، ورنہ آخرت میں تو ان کی ذلت آشکارا ہو کر ہی رہے گی ،