سورة الاعراف - آیت 168

وَقَطَّعْنَاهُمْ فِي الْأَرْضِ أُمَمًا ۖ مِّنْهُمُ الصَّالِحُونَ وَمِنْهُمْ دُونَ ذَٰلِكَ ۖ وَبَلَوْنَاهُم بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے انہیں الگ الگ گروہ کر کے زمین میں متفرق کردیا، کچھ ان میں نیک تھے کچھ اس کے خلاف اور ہم نے انہیں اچھی اور بری طرح کی حالتوں میں ڈال کر آزمایا تاکہ (بدعملیوں سے) باز آجائیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دین فروشی : (ف ١) مقصد یہ ہے کہ ان میں دونوں قسم کے لوگ ہیں صالح اور نیک بھی ہیں ، اور وہ بھی ہیں ، جو دین فروشی میں دنیا کے متاع قلیل پر مغرور ہیں اور لطف یہ ہے ، کہ باوجود اس بددینی کے مغفرت وبخشش کے امیدوار بھی ہیں ، حالانکہ اللہ کا کرم ان لوگوں سے مختص ہے ، جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور جن کا آخرت پر مضبوط ایمان ہے ، جو اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہیں اور اللہ کو دھوکا دینے کی کوشش نہیں کرتے ، ان لوگوں سے مختلف انبیاء علیہم السلام کے ذریعے سے عہد لیا گیا تھا ، کہ دین کی بابت ہمیشہ صداقت وشعار رہیں ، اور کبھی باطل اور جھوٹ کی اشاعت نہ کریں ، مگر یہ ہیں ، کہ دنیا کی مسرتوں کے لئے آخرت کی نعمتوں سے محروم ہیں ۔ آخر میں ان لوگوں کو خوشخبری سنائی ہے جو ان فتنوں کے ہوتے ہوئے بھی کتاب وصلوۃ کا احترام کرتے ہیں جنہیں اللہ نے حق کی اشاعت کے لئے چن لیا ہے ، اور جو برابر اللہ کے مطیع اور فرمانبردار ہیں ، اور یہ مصلح ہیں ، ہم ان کے اجر کو ضائع نہیں کرتے ۔ حل لغات : خلف : برا جانشین ۔ عرض : سامان ۔