سورة الاعراف - آیت 59

لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ واقعہ ہے کہ ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف (تبلیغ حق کے لیے) بھیجا تھا۔ اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں ڈرتا ہوں کہ ایک بڑے ہی (ہولناک) دن کا عذاب تمہیں پیش نہ آجائے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(59۔64) تیری تعلیم توحید سے یہ لوگ اتنے سٹ پٹاتے ہیں کیا تو کوئی نئی تعلیم لایا ہے تجھ سے پہلے ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تھا پھر اس نے بھی یہی کہا تھا کہ بھائیو ! اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اگر اسی حال میں تمہاری گذری تو تمہارے حال پر مجھے بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے اس وقت بھی نالائق اور بے سمجھ لوگ تھے سب سے زیادہ بے سمجھ مذہبی باتوں میں عموماً مالدار ہوتے ہیں اس لئے اس کی قوم کے سرگروہ بولے ہم تو تیری نہیں مانیں گے کیونکہ ہمارے خیال میں تو تو صریح گمراہی اور غلطی میں ہے جو بزرگوں کی روش سے ہم کو ہٹاتا ہے۔ نوح نے کہا بھائیو ! اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں گمراہ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ رب العالمین کی طرف سے رسول ہوں کہ اس کے پیغام تم کو پہنچاتا ہوں اور تمہاری خیر خواہی کرتا ہوں اور نہیں تو میرا اس میں کیا فائدہ ؟ میں تو محض تمہاری ہمدردی کرتا ہوں کیونکہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں اور مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان باتوں کی اطلاع ہے جن کی تم کو نہیں میں جانتا ہوں کہ غلط عقائد اور کفر و شرک کے خیالات نتیجہ اچھا نہیں دیا کرتے کیا تم اس سیدھی سادھی تعلیم سے منکر ہو اور تعجب کرتے ہو کہ تمہیں میں سے ایک آدمی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سے تم کو نصیحت پہنچے تاکہ وہ تمہیں برے کاموں سے ڈراوے اور تم پرہیز گار بنو اور تم پر رحم کیا جائے اتنا مفلن بیان سن کر پھر بھی لوگوں نے اس کو نہ مانا پس ہم نے اس کی دعا کرنے پر اس کو اور اس کے ساتھیوں کو جو بالکل معدودے چند تھے بیڑی میں غرق ہونے سے نجات دی اور جنہوں نے ہمارے حکموں کی تکذیب کی تھی ان کو غرق آب کردیا۔ کیونکہ وہ بدکاریوں میں اندھے ہو رہے تھے