سورة الانعام - آیت 35

وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَىٰ ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر ان لوگوں کا منہ موڑے رہنا تمہیں بہت بھاری معلوم ہورہا ہے تو اگر تم زمین کے اندر (جانے کے لیے) کوئی سرنگ یا آسمان میں (چڑھنے کے لیے) کوئی سیڑھی ڈھونڈ سکتے ہو تو ان کے پاس (ان کا منہ مانگا یہ) معجزہ لے آؤ۔ اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کردیتا۔ لہذا تم نادانوں میں ہرگز شامل نہ ہونا۔ (١٠)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ﴾ ” اور اگر ان کی روگردانی آپ پر شاق گزرتی ہے۔“ یعنی اگر ان کا اعراض آپ پر شاق گزرتا ہے، کیونکہ آپ ان کے ایمان کی بہت خواہش رکھتے ہیں تو آپ اس بارے میں اپنی پوری کوشش کر دیکھئے۔ پس اس شخص کو ہدایت دینا آپ کے بس میں نہیں جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دینا نہ چاہتا ہو۔ ﴿ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ﴾ ” پس اگر آپ سے ہوسکے کہ ڈھونڈ نکالیں کوئی سرنگ زمین میں، یا کوئی سیڑھی آسمان میں پھر لائیں آپ ان کے پاس کوئی نشانی“ یعنی یہ سب کچھ کر دیکھیے ان میں سے کوئی چیز بھی ان کو فائدہ نہیں دے گی۔ یہ آیت کریمہ اس قسم کے معاندین حق کی ہدایت کی تمنا اور امید کو منقطع کرتی ہے۔ ﴿وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَىٰ﴾” اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کردیتا“ مگر حکمت الٰہی متقاضی ہوئی کہ وہ اپنی گمراہی پر باقی رہیں ﴿فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ﴾ ” پس آپ جاہلوں میں شامل نہ ہوں“ جو حقائق امور کی معرفت نہیں رکھتے اور ان امور کو ان کے مقام پر نہیں رکھتے۔