سورة النسآء - آیت 147

مَّا يَفْعَلُ اللَّهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ شَاكِرًا عَلِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(لوگو !) اگر تم شکر کرو، (یعنی خدا کی نعمتوں کی قدر کرو اور انہیں ٹھیک ٹھیک کام میں لاؤ) اور خدا پر ایمان رکھو تو خدا کو تمہیں عزاب دے کر کیا کرنا ہے؟ (یعنی وہ کیوں تمہیں عزاب دے) خدا تو (انسانی اعمال کا) قدر شناس اور (ان کی حالت کا) علم رکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے کمال غنا، وسعت حلم و رحمت اور احسان کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿ مَّا يَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ ۚ وَكَانَ اللّٰهُ شَاكِرًا عَلِيمًا ﴾ ” اگر تم (اللہ کے) شکر گزار رہو اور (اس پر) ایمان لے آؤ تو اللہ تم کو عذاب دے کر کیا کرے گا۔“ اور حال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ قدر شناس اور علم رکھنے والا ہے۔ وہ اپنے راستے میں بوجھ اٹھانے والوں اور اعمال میں مشقت برداشت کرنے والوں کو بہت زیادہ ثواب اور بے پایاں احسان سے نوازے گا۔ جو کوئی اللہ تعالیٰ کی خاطر کوئی چیز ترک کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر چیز عطا کرتا ہے۔ نیز اس کے ساتھ ساتھ وہ ظاہر و باطن اور تمہارے اعمال کو جانتا ہے۔ وہ ان اعمال کا بھی علم رکھتا ہے جو صدق و اخلاص سے صادر ہوتے ہیں اور ان اعمال کا بھی علم رکھتا ہے جو ان کی ضد ہیں۔ وہ چاہتا ہے کہ تم توبہ اور انابت کے ذریعے سے اس کی طرف رجوع کرو۔ اور جب تم اس کی طرف رجوع کرو گے تو وہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا؟ وہ تشقی حاصل کرنے کے لئے تمہیں عذاب اور کسی فائدے کے حصول کی خاطر تمہیں عقاب میں مبتلا نہیں کرتا بلکہ معاصی کا ارتکاب کرنے والا اپنے آپ ہی کو نقصان دیتا ہے جیسے اطاعت کرنے والے کا عمل صرف اس کی ذات کے لئے ہے۔ شکر دل کے خضوع، اس کے اللہ تعالیٰ کی نعمت کا اعتراف کرنے اور زبان سے مشکور کی مدح و ثنا بیان کرنے کا نام ہے، نیز شکر یہ ہے کہ جو ارح مشکور کی اطاعت کے اعمال میں مصروف ہوں اور وہ منعم و مشکور کی عطا کردہ نعمتوں کو اس کی نافرمانی میں استعمال نہ کرے۔