سورة آل عمران - آیت 151

سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا ۖ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۚ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جن لوگوں نے کفر اپنایا ہے ہم عنقریب ان کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے کیونکہ انہوں نے اللہ کی خدائی میں ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا ہے جن کے بارے میں اللہ نے کوئی دلیل نہیں اتاری۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ ظالموں کا بدترین ٹھکانا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے اس سبب کا ذکر فرمایا جو کفار کے دلوں میں رعب ڈالنے کا موجب تھا ﴿بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا﴾ یعنی اس کا سبب یہ تھا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کے شریک ٹھہرا لیے اور اپنی خواہشات نفس اور اپنے فاسد ارادوں کے مطابق بتوں کو رب بنا لیا۔ جس پر کوئی حجت اور برہان نہیں تھی اور اس طرح وہ اللہ واحد و رحمٰن کی سرپرستی سے محروم ہوگئے۔ اسی وجہ سے مشرک اہل ایمان سے مرعوب ہوجاتا تھا اور اسے کوئی مضبوط سہارا حاصل نہیں تھا۔ کسی شدت اور تنگی کے وقت کوئی اس کی پناہ گاہ نہیں تھی۔ یہ اس کا دنیا میں حال ہے۔ آخرت کا حال اس سے زیادہ برا اور سخت ہوگا اس لیے فرمایا : ﴿وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ﴾ یعنی ان کا ٹھکانا جہاں یہ پناہ لیں گے، جہنم ہے، اور پھر وہاں سے نکل نہیں سکیں گے﴿وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ ﴾ ” اور برا ہے ٹھکانا ظالموں کا“ ان کے ظلم اور تعدی کے سبب جہنم ان کا ٹھکانا ہوگا۔