سورة آل عمران - آیت 132

وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اللہ اور رسول کی بات مانو، تاکہ تم سے رحمت کا برتاؤ کیا جائے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

فلاح تقویٰ پر موقوف ہے بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ وَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ ﴾یعنی جہنم سے ڈرو اور ان تمام امور کو چھوڑ دو جو جہنم میں لے جاتے ہیں مثلاً کفر اور مختلف اقسام کے گناہ اور معاصی۔ کیونکہ تمام گناہ، خصوصاً کبیرہ گناہ کفر کی طرف لے جاتے ہیں بلکہ کبیرہ گناہ تو کفر کے خصائل ہیں جس کے حاملین کے لیے اللہ تعالیٰ نے جہنم کی آگ تیار کر رکھی ہے اور گناہ اور معاصی کو ترک کرنا جہنم کی آگ سے نجات دیتا ہے اور (اللہ) جبار کی ناراضی سے بچاتا ہے۔ نیکی اور اطاعت کے افعال رحمٰن کی رضا، جنت میں دخول اور حصول رحمت کے موجب ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَالرَّسُولَ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ کے اوامر پر عمل اور اس کے نواہی سے اجتناب کر کے اللہ اور رسول کی اطاعت کرو ﴿لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴾ کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت حصول رحمت کا سبب ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۚ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ ﴾(الاعراف :7؍156) ” اور میری رحمت ہر چیز پر وسیع ہے اور میں اسے ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور زکواۃ دیتے ہیں۔ “