سورة آل عمران - آیت 113

لَيْسُوا سَوَاءً ۗ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللَّهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(لیکن) سارے اہل کتاب ایک جیسے نہیں ہیں، اہل کتاب ہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو (راہ راست پر) قائم ہیں، جو رات کے اوقات میں اللہ کی آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں اور جو (اللہ کے آگے) سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ (٣٧)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے فاسق گروہ کا ذکر کیا، ان کی بداعمالیاں اور ان کی سزائیں بیان کیں، تو ان آیات میں حق پر قائم رہنے والی جماعت کا ذکر فرمایا، ان کے نیک اعمال اور ان کا ثواب ذکر فرمایا اور یہ بتایا کہ اللہ کے نزدیک یہ دونوں گروہ برابر نہیں بلکہ ان کے درمیان اتنا زیادہ فرق ہے کہ بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اس فاسق گروہ کا ذکر تو پہلے ہوچکا۔ باقی رہے یہ مومن، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان میں ﴿ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ﴾ ایک جماعت اللہ کی تلاوت بھی کرتے ہیں اور سجدے بھی کرتے ہیں“ یہ رات کے اوقات میں ادا کی جانے والی ان کی نمازوں کا بیان ہے کہ وہ طویل تہجد پڑھتے ہیں اور اپنے رب کے کلام کی تلاوت کرتے ہیں۔ اللہ کے لیے خشوع و خضوع کے ساتھ رکوع اور سجدے کرتے ہیں۔