سورة الانفال - آیت 71

وَإِن يُرِيدُوا خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللَّهَ مِن قَبْلُ فَأَمْكَنَ مِنْهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر ان لوگوں نے چاہا تمہیں دغا دیں تو (کوئی وجہ نہیں کہ تم اس اندیشہ سے اپنا طرز عمل بدل ڈالو) یہ اس سے پہلے خود اللہ کے ساتھ خیانت کرچکے ہیں اور اسی کی پاداش ہے کہ تمہیں ان پر قدرت دے دی گئی ہے اور (یاد رکھو) اللہ سب کچھ جانتا اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَإِن يُرِيدُوا خِيَانَتَكَ﴾ ” اور اگر یہ لوگ آپ سے دغا کرنا چاہتی ہیں“ یعنی اگر وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ کرنے کی کوشش کرکے خیانت کا ارتکاب کرتے ہیں ﴿فَقَدْ خَانُوا اللَّـهَ مِن قَبْلُ فَأَمْكَنَ مِنْهُمْ﴾ ” تو وہ خیانت کرچکے ہیں اللہ کی اس سے پہلے، پس اس نے ان کو پکڑوا دیا۔‘‘ پس وہ آپ کے ساتھ خیانت کرنے سے بچیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ ان پر اختیار رکھتا ہے اور وہ اس کے قبضہء قدرت میں ہیں۔ ﴿وَاللَّـهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ علیم ہے، وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ حکمت والا ہے، وہ ہر چیز کو اس کے مقام پر رکھتا ہے۔ یہ اس کا علم و حکمت ہی ہے کہ اس نے تمہارے لئے نہایت خوبصورت اور جلیل القدر احکام وضع فرمائے اور کفار کے شر اور ان کی خیانت کے ارادے کے مقابلے میں تمہاری کفایت کا ذمہ لیا۔