سورة الانفال - آیت 54

كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ ۙ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَّبُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ ۚ وَكُلٌّ كَانُوا ظَالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جیسا کچھ دستور فرعون کے گروہ کا اور ان (سرکشوں) کا جو اس سے پہلے گزر چکے ہیں رہ چکا ہے وہی تمہارا ہوا۔ انہوں نے اپنے پروردگار کی نشانیاں جھٹلائیں تو ہم نے ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں ہلاک کر ڈالا۔ فرعون کا گروہ (سمندر میں) غرق کیا گیا تھا اور وہ سب ظلم کرنے والے تھے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿کَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ﴾ ” جیسی عادت آل فرعون کی“ یعنی فرعون اور اس کی قوم کی عادت ﴿وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَّبُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ ﴾ ”اور ان کی جو ان سے پہلے لوگ تھے، انہوں نے رب کی آیتوں کو جھٹلایا ” یعنی جب ان کے پاس ان کے رب کی نشانیاں آئیں تو انہوں نے ان کی تکذیب کی۔ ﴿فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ  ﴾ ” پس ہم نے ان کو ان کے گناہوں کے باعث ہلاک کردیا ۔‘‘ ہر ایک کو اس کے جرم کے مطابق۔ ﴿وَكُلٌّ ﴾ ” اور وہ سب“ یعنی تمام ہلاک ہونے والے اور جن پر عذاب نازل کیا گیا۔ ﴿ كَانُوا ظَالِمِينَ ﴾ ” ظالم تھے۔‘‘ یعنی وہ اپنے آپ پر ظلم کرنے والے اور اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے والے تھے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا اور نہ ان کو کسی ایسے جرم میں پکڑا ہے جس کا انہوں نے ارتکاب نہ کیا ہو۔ پس ان لوگوں کو، جو ان آیات کریمات کے مخاطب ہیں،ظلم میں ان قوموں کی مشابہت سے بچنا چاہئے، ورنہ ان پر بھی اللہ تعالیٰ وہی عذاب نازل کرے گا جو ان فساق و فجار لوگوں پر نازل کیا تھا۔