سورة الانعام - آیت 34

وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ فَصَبَرُوا عَلَىٰ مَا كُذِّبُوا وَأُوذُوا حَتَّىٰ أَتَاهُمْ نَصْرُنَا ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ۚ وَلَقَدْ جَاءَكَ مِن نَّبَإِ الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور حقیقت یہ ہے کہ تم سے پہلے بہت سے رسولوں کو جھٹلایا گیا ہے۔ پھر جس طرح انہیں جھٹلایا گیا اور تکلیفیں دی گئیں، اس سب پر انہوں نے صبر کیا، یہاں تک کہ ہماری مدد ان کو پہنچ گئی۔ اور کوئی نہیں ہے جو اللہ کی باتوں کو بدل سکے اور (پچھلے) رسولوں کے کچھ واقعات آپ تک پہنچ ہی چکے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- نبی (ﷺ) کی مزید تسلی کے لئے کہا جا رہاہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ کافر اللہ کے پیغمبر کا انکار کر رہے ہیں بلکہ اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزرچکے ہیں جن کی تکذیب کی جاتی رہی ہے۔ پس آپ بھی ان کی اقتدا کرتے ہوئے اسی طرح صبر اور حوصلے سے کام لیں جس طرح انہوں نے تکذیب اور ایذا پر صبر سے کام لیا، حتیٰ کہ آپ کے پاس بھی اسی طرح ہمار ی مدد آجائے، جس طرح پہلے رسولوں کی ہم نے مدد کی اور ہم اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتے۔ ہم نے وعدہ کیا ہوا ہے ﴿إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا﴾ (المؤمن: 51) ”یقیناً ہم اپنے پیغمبروں اور اہل ایمان کی مدد کریں گے“۔ ﴿كَتَبَ اللَّهُ لأَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي﴾ (المجادلة: 21) ”اللہ نے یہ فیصلہ کردیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب رہیں گے“، وَغَيْرهَا مِنَ الآيَاتِ . (مثلا الصافات: 171، 172) 2- بلکہ اس کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا کہ آپ کافروں پر غالب ومنصور رہیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ 3- جن سے واضح ہے کہ ابتدا میں گو ان کی قوموں نے انہیں جھٹلایا، انہیں ایذائیں پہنچائیں اور ان کے لئے عرصۂ حیات تنگ کردیا، لیکن بالآخر اللہ کی نصرت سے کامیابی وکامرانی اور نجات ابدی انہی کا مقدر بنی۔